پاکستان

2018 میں جو نوازشریف کے ساتھ ہوا وہ اب؟حامد میر نے 8 فروری کے انتخابات پر بھی سوال اُٹھا دیا

آئین کے مطابق قومی اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانا تھا لیکن افسوس کہ آئین پر عمل نہ ہو سکا۔

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) اس بحث کا اب کوئی فائدہ نہیں کہ جو الیکشن 6 یا 7 نومبر 2023ء کو ہونا تھا وہ 8 فروری 2024ء کو کیوں ہوگا؟ صدر مملکت  اور الیکشن کمیشن  نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔8 فروری کا الیکشن فری اینڈ فیئر نہیں ہوگا لیکن اگر  سپریم کورٹ چاہے تو اس الیکشن کو فری اینڈ فیئر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔یہ کوئی راز نہیں رہا کہ عمران خان کے لئے 2024ء کا الیکشن لڑنا بہت مشکل ہے۔ ان کے ساتھ وہی ہوگا جو 2018ء میں نواز شریف کے ساتھ ہوا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر بول پڑے۔

 اپنے کالم بعنوان "فیئر اینڈ فری الیکشن کیسے ہو؟” میں  حامد میر نےلکھا کہ  اس بحث کا اب کوئی فائدہ نہیں کہ جو الیکشن 6 یا 7 نومبر 2023ء کو ہونا تھا وہ 8 فروری 2024ء کو کیوں ہوگا؟آئین کے مطابق قومی اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانا تھا لیکن افسوس کہ آئین پر عمل نہ ہو سکا۔ صدر مملکت نے بھی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی اور الیکشن کمیشن نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ سپریم کورٹ  نے صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں ڈیڈ لاک ختم کرایا اور یوں 8 فروری 2024ء کو الیکشن کرانے پر اتفاق ہو گیا۔ الیکشن کی تاریخ کا اعلان ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن اصل چیلنج یہ ہے کہ پاکستان میں الیکشن کے نام پر سلیکشن نہ ہو بلکہ ایک فیئر اینڈ فری الیکشن کا انعقاد کرایا جائے۔ 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button