انٹرنیشنل
برطانیہ نے بھارتیوں کے لیے گولڈن ویزا معطل کردیا
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومت نے منی لانڈرنگ، انسانی اسمگلنگ اور دیگر جرائم میں اضافے پر بھارت، روس اور چین کے لیے گولڈن ویزا معطل کر کے اسکیم کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
برطانیہ نے رواں برس گولڈن ویزا اسکیم کا اجراء مالی طور پر مستحکم افراد اور صنعت کاروں کے لیے متعارف کرایا تھا، جس سے ہزاروں افراد نے برطانیہ میں شہریت حاصل کی اور برطانیہ نے بھی اس اسکیم سے 498 ملین پونڈز کا ریونیو کمایا تھا۔
عوامی پذیرائی اور برطانوی حکومت کو ریکارڈ ریونیو ملنے کے باوجود گولڈن ویزا اسکیم کی بندش فیصلہ ویزے کے حامل افراد کے منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم میں ملوث پائے جانے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی حکومت منی لانڈرنگ میں صفر ٹالرینس کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گولڈن ویزہ پالیسی کے غلط استعمال کے شواہد ملتے ہی اس اسکیم کو بند کردیا گیا ہے۔
واضح رہے گولڈن ویزا اسکیم کے تحت برطانیہ میں رہائش، شہریت اور کاروبار کرنا نہایت آسان ہو گیا تھا۔ یہ اسکیم کاروباری افراد اور دولت مند افراد کے لیے مخصوص تھی جس کے ذریعے عام ویزہ اسکیم کے برعکس نہایت آسانی سے شہریت کا حصول اور کاروباری سہولیات میسر تھیں۔

انٹرنیشنل
سابق بھارتی جنرل نے پلوامہ حملہ پر مودی سرکار کا پول کھول دیا
سابق بھارتی جنرل نے پلوامہ حملہ پر مودی سرکار کا پول کھولتے ہوئے ہوئے کہا کہ پاکستان پر بھارتی الزامات کی حقیقت پر خود بھارتی جنرل نے سوالات کھڑے کردیئے۔
گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر کار خودکش حملے کے بعد سے ہی بھارت نے بغیر تحقیقات پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ بھارت نے پاکستان سے ’موسٹ فیورٹ نیشن‘ کا درجہ بھی واپس لے لیا ہے جب کہ بھارتی قیادت مسلسل پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہے۔
ایسے میں اب پلوامہ حملے پر خود ہی بھارت سے آوازیں اٹھنے لگی ہیں اور سابق بھارتی جنرل نے حملے پر سوال اٹھائے ہیں۔ سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے اعتراف کیا کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال کیا گیا۔ بھارتی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود دراندازی کرکے اتنی دور لایا جاسکے کیوں کہ حملے میں ساڑھے سات سو پاؤنڈ بارود استعمال کیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہوڈا نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس حملے کے بعد گہری سوچ بچار کے ساتھ تمام حقائق کا جائزہ لیا جائے گا اور اس پر غور کیا جائے کہ کشمیر کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے کیا کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب معروف بھارتی سماجی و مذہبی رہنما سوامی اگنی ویش نے بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت حالات خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے تاکہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں ووٹ بٹورسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی نے سرجیکل اسٹرائیک اور فوجیوں کو اپنے سیاسی مقصد کیلئے استعمال کیا ہے اور مخصوص جماعت ووٹ لینے کیلئے لوگوں کے جذبات کا استحصال کررہی ہے۔ سوامی اگنی ویش کے مطابق کشمیری تاجروں اور طلباء پر حملے کرنے والے بھارت کے خیرخواہ نہیں ہیں بلکہ ان کے اپنے مفادات ہیں۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کارخودکش حملے میں 45 سے زائد بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
انٹرنیشنل
امریکہ میں ایمرجنسی، ٹرمپ ایک اور مشکل میں گرفتار
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے اعلان کے بعد پیچیدہ صورتحال کا سامنا ہے اور انہیں اپنے فیصلے پر عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے پریس ریلیز میں امریکی صدر کی جانب سے جنوبی سرحد پر ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے ایک گھنٹے بعد ہی امریکی سول لبرٹیز یونین نے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔اس اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جنوبی سرحد پر بارڈر سکیورٹی اور انسانی بحران کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر نیشنل کیورٹی کو خطرہ ہے جس کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔اس فیصلے کے بعد غیرمنافع بخش امریکی واچ ڈاگ گروپ امریکی سول لبرٹیز یونین سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے ڈسٹرکٹ کولمبیا کی عدالت میں مقدمہ درج کراتے ہوئے اس اعلامیے کو معطل کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی محکمہ دفاع کو اس اعلامیے سے باز رکھے اور دیوار کی تعمیر کے لیے مختص رقم کہیں اور خرچ نہ کی جائے۔ایوان کے سپیکر نینسی پلوسی اور دیگر ڈپلومیٹک ریاستوں کے اٹارنی جنرلز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ بھی اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔اس نئی قانونی جنگ سے دو معاملات کے التوا میں جانے کا امکان ہے۔ پہلی تو یہ کہ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ کر سکتے ہیں جبکہ کانگریس نے اس کام کے لیے مطلوبہ رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہو اور کیا ٹرمپ وفاقی قانون کے تحت ایمرجنسی لگا سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے اپنے بیان میں بھی کہا تھا؟۔
کیا محکمہ دفاع دیوار کی تعمیر کے لیے فوج کے تعمیراتی منصوبوں کے لیے کانگریس کی جانب سے منظور شدہ رقم سے تعمیر کی جائے گی؟ پینٹاگون نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ اس سے کن منصوبوں پر اثر پڑے گا۔البتہ کئی ہفتوں تک اس معاملے پر گفت و شنید کے بعد جب صدر نے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا تو اب انہیں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ٹرمپ نے اپنے اقدام کے لیے نیشنل ایمرجنسی ایکٹ 1976 پر انحصار کیا جسے کانگریس نے اپنایا تھا تاکہ صدر کی جانب سے نیشنل ایمرجنسی کے استعمال پر حد لگائی جا سکے۔اس ایکٹ کے تحت صدر پر یہ لازم ہے کہ وہ عوامی سطح پر کانگریس کو نیشنل ایمرجنسی کے حوالے سے مطلع کرے اور ہر چھ ماہ بعد رپورٹ کرے۔ قانون یہ بھی کہتا ہے کہ صدر کانگریس کو نوٹس بھیج کر ہر سال اس کی تجدید بھی کر سکتے ہیں۔ایوان اور سینیٹ ایمرجنسی کے اعلامیے کو ووٹنگ کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں کم از کم دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔
قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ کو عدالتی جنگ میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اعدادوشمار ان کے اس فیصلے کے خلاف جاتے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرنے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جبکہ ٹرمہ کی جانب سے گزشتہ سال معاہدے کا خاتمہ بھی ایک وجہ ہے جس سے بارڈر سیکیورٹی کے لیے 104ارب ڈالر مل سکتے ہیں۔
انٹرنیشنل
ایرانی صدرنےخلیجی ممالک کوایسی پیشکش کردی جس پرہرکوئی
ایرانی صدرنےخلیجی ممالک کوایسی پیشکش کردی جس پرہرکوئی یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ
ایرانی صدر حسن روحانی نے خطے میں قیام امن کے لیے تمام خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر حسن روحانی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی بھی خطے میں شدت اور تناؤ پیدا نہیں کیا اور اب بھی ایران قیام امن کے لیے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
ایرانی صدر نے سعودی عرب کا نام لیے بغیر کہا کہ خطے میں امن کے لیے ہم مسلم ممالک ہی کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں اور اگر کوئی ملک امریکا اور اسرائیل کو خطے میں امن کی ضمانت سمجھتا ہے تو وہ غلطی پر ہے، امریکا اور اسرائیل مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے ایرانی جوہری توانائی معاہدے سے دستبرداری کے بعد اقتصادی پابندیاں عائد کرنے پر ایران کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
- پاکستان10 گھنٹے ago
چھٹی کا دن تبدیل کرنے کا فیصلہ
- PSL423 گھنٹے ago
لاہور قلندرز کو 7 وکٹوں سے شکست
- پاکستان24 گھنٹے ago
سعودی ولی عہد نے پاکستانیوں کوبڑی خبر سنادی
- پاکستان11 گھنٹے ago
شیخ رشید اہم دعوت سے آﺅٹ
- پاکستان11 گھنٹے ago
10 ملزمان پر فرد جرم عائد
- انٹرنیشنل9 گھنٹے ago
بھارتی شہری نے جھوٹ کا پول کھول دیا
- PSL423 گھنٹے ago
حفیظ کے پی ایس ایل سے باہر ہونے کا خدشہ
- شوبز11 گھنٹے ago
پلوامہ حملہ ۔۔ اکشے کمار کا حیران کن بیان
- شوبز11 گھنٹے ago
ہر بات بکواس ہوتی ہے
- پاکستان9 گھنٹے ago
2107 پاکستانیوں کی فوری رہائی کا حکم
- پاکستان10 گھنٹے ago
منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل
- پاکستان23 گھنٹے ago
سعودی عرب مزید سرمایہ کاری کرے گا، محمد بن سلمان