پاکستان

عمران خان ، اسٹیبلشمنٹ دوستی نا ممکن کیوں؟ سینئر صحافی انصار عباسی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوستی اس وقت تک ممکن نہیں جبکہ ان کے ذہنوں سے دشمنی نہیں نکلتی اور تعلقات بہتر نہیں ہوں گے

لاہور(کھوج نیوز) عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ دوستی ناممکن کیوں؟ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ سینئر صحافی و کالم نویس انصار عباسی کا بڑا دعویٰ سامنے آنے کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ میرے ایک دوست تحریک انصاف کے بہت بڑے حامی ہیں لیکن ایسی اندھی تقلید کرنے والوں میں شامل نہیں جو حدیں پار کرتے ہوئے پاکستان دشمنی پر اتر آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حمایت پاکستان میں بہت زیادہ ہے اور اس بنا پر کیا یہ ملکی مفاد میں نہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے کم ہوں اور ملک و قوم کیلئے دونوں اپنی اپنی رنجشیں اور اختلافات بھلا دیں۔ میں نے دوست سے کہا کہ ایسا ممکن ہے لیکن اس کیلئے ایک تبدیلی عمران خان کو اپنے اندر لانا ہوگی اور ایک اہم واقعہ اسٹیبلشمنٹ کو بھلانا ہوگا لیکن یہ دونوں کام ہوتے ہوئے مجھے نظر نہیں آتے۔ میرا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کے اندر سیاست میں نفرت پھیلائی، معاشرے کو تقسیم کردیا اور یہی نفرت فوج کے ادارے کے خلاف بھی پیدا کر دی۔ سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اپنے آپ کو بدل سکتے ہیں کہ جو نفرت ان کے اندر اپنے سیاسی مخالفین کے لیے ہے اسے وہ ختم کر دیں، ان سے بات کریں، ان سے ہاتھ ملائیں، قومی اور سیاسی معاملات کے حل کیلئے ان کے ساتھ بیٹھیں اور اسی طرح فوج کے بارے میں کوئی منفی بات نہ کریں بلکہ ایک بڑے رہنما کی طرح عوام کو جوڑیں اور فوج کے ادارے کے احترام کی بات کریں اور 9مئی کے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے معذرت کریں۔ تاہم ایسا ممکن نہیں۔ عمران خان ایسا نہیں کریں گے اور یہ بات تحریک انصاف کے میرے دوست نے بھی تسلیم کی اور کہا کہ عمران خان کو دل بڑا کرنا چاہیے، اپنے مخالفوں کو اپنا دشمن نہیں سمجھنا چاہیے اور فوج سے کسی صورت لڑنا نہیں چاہیے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو دوبارہ قبول کر سکتی ہے؟ اس پر میری یہ رائے تھی کہ جس طرح گزشتہ ایک ڈیڑھ سال عمران خان نے فوج اور فوجی قیادت کو نشانہ بنایا اور جس طرح عمران خان کے بیانیہ کو لے کر تحریک انصاف کے اندر فوج کے خلاف نفرت پیدا کی گئی جس کے نتیجہ میں 9مئی کا واقعہ رونما ہوا، جو فوج کے ادارے پر براہ راست حملہ تھا، اب اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی ممکن نہیں کہ وہ 9مئی کے واقعہ کو بھول جائے۔ یہ خواہش ہو سکتی ہے کہ ملک کی خاطر دونوں ماضی کو بھلا دیں لیکن میری دانست میں ایسا اب ممکن نہیں۔ یعنی نہ عمران خان بدلیں گے نہ فوج 9مئی کو بھلا سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button